Friday, May 27, 2016

خواجہ سرا علیشاہ کے جنازہ کے مشاہدات


چار دن پہلے علیشاہ کو اٹھ گولیاں ماری گئی جو آج صبح زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جان بحق ہوگیا. ہسپتال سے پوسٹ مارٹم اور پھر فقیر آباد تھانے کے سامنے مظاہرہ کیا گیا.
 
مظاہرے کے دوران روڈ پر جتنے بھی تماشائی تھیں ان میں کسی کے چہرے پر کوئی افسردگی دکھائی نہیں دے رہی تھی بلکہ سب ہنس رہے تھے. عموما ایسے واقعات میں جب پوچھا جاتا ہے کہ یہ کیا ہو رہا ہے؟اور جب انکو فوتگی کے بارے میں بتایا جاتا ہے تو وہ دعا کے لئے ہاتھ اٹھا دیتے لیکن اس کے برعکس ان کیلئے دعا نہیں کی جا رہی تھی. تھانے کے ایس ایچ او نے کہا "بس ہم بے بس ہیں ہم جنگ سے گزر رہے ہیں اور ہمارےبھی جوان شہید ہو رہے ہیں"
ناکام مظاہرے کے بعد علیشاہ کو اٹھا دیا گیا. چونکے علیشاہ کو گھر سے عاق کیا گیا تھا. (اکثر خواجہ سراوں کو گھروں سے بے دخل کیا جاتا ہے اور یہ تنگ کمروں میں اپنی زندگی کے دن گن رہے ہوتے ہیں) اسی اثنا قمر نسیم کے گھر میت کو لے گئے وہاں شہر اور دیگر اضلاع سے خواجہ سرا ماتم کیلئے جمع ہوتے گئے. انکی ماتم میں ایک بد دعا بہت زیادہ چونکنے والی تھی
"
اے خدا! قاتلوں کے گھر میں ہمارے جیسے پیدا کر" 
اس بد دعا میں خواجہ سراوں کو اپنے زات اور نفس سے نفرت عیاں تھی. اور ایک حقیقت کی بات یہ بھی ہے کہ جس طرح عموما فوتگیوں میں جو ستائنے (میت پر رونے میں سسکیوں میں باتیں کرنا) ہوتی ہیں انکو وہ طریقہ بھی نہیں آتاتھا. خیر خواجہ سرا جوق در جوق جمع ہوتے گئے. 
نماز جنازہ کا وقت ہوتا گیا. یہ تاریخ میں پہلی بار کھلے عام کسی خواجہ سرا کا جنازہ تھا. ایک بندہ کتنا ہی گناہگار ، ظالم اور فاسق کیوں نہ ہو کھبی بھی انکی موت پر اسکے خلاف بات نہیں کی جاتی. لیکن آج علیشاہ کو موت پر امام صاحب نماز سے پہلے کہنے لگے،
"
جس طرح ایک گناہگار شرابی، زنا کار اور ان لوگوں کی جو داڑھیاں منڈواتے ہیں نماز جنازہ ہوتا ہے تو اسی طرح اس کی بھی ہوگی. آپ سب کو معلوم بھی ہے کہ یہ ناچ وغیرہ کرتا تھا لیکن یہ انکا اپنا کام. ہم نے نماز جنازہ کرنا ہے"
جنازہ ہوگیا اور میت کو دفنایا گیا.
اس صورت حال کو مد نظر رکھتے ہوئے. دو باتیں سامنے آتی ہیں.
1.
جیسے ہی کسی خواجہ سرا کسی کے گھر پیدا ہوتا ہے تو اس کو اسی وقت مار دینا چاہیے کیونکہ یہ سماج ان کو انسان سمجھتی ہی نہیں بلکہ عجیب مخلوق سمجھا جاتی ہے . تو روز روز مرنے سے بہتر ہے کہ ایک ہی بار مار دیا جائے کیونکہ نہ تو انکو گھر میں جگہ دیا جاتا ہے، نہ علاقے میں اور نہ ہی اس سماج میں. ان سے زبردستی زنا کیا جاتا ہے ان سے زبردستی پیسے اور بے عزت کیا جاتا ہے
2.
اگر ان کو سماج انسان سمجھتی ہے تو معاشرے میں انکے لئے جگہ بنانا پڑیگی. انکو سوشل بننا پڑھے گا. انکی عزت ایک انسان اور اس معاشرے کے فرد کی طرح کرنا ہوگا. انکو جینے کا حق دینا ہوگا. 


شفیق گیگیانی
25
مئی 2016 ، پشاور

feedback

 
;